لوگوں کا آج کیسا یہ کردار ہوگیا

غزل (1)


لوگوں کا آج کیسا یہ کردار ہوگیا
بننا تھا جس کو پھول وہ تلوار ہوگیا

جس نے لہو بہا دیا اس دیش کیلئے
سب کی نظر میں آج وہ غدار ہوگیا

ہم نے بھی یہ سنا ہے امیر شہر کے یاں
جو چاپلوس ہے وہ وفادار ہوگیا

جس کا ہے اس سماج سے کچھ واسطہ نہیں
وہ شخص میرے شہر کا سردار ہوگیا

کل تک کہ جس میں خار بھی لگنے سے دور تھے
کیا بات ہے کہ پیڑ وہ پھل دار ہوگیا

ہر سمت اے شکیل تشدد کا زور ہے
حالات دیکھ کر میں قلمکار ہوگیا

(شکیل حنیف)