حالات

    غزم : 1 : حالات


نیتا بنا کوئی
کوئی سردار بن گیا
کوئی ڈاکٹر بنا 
کوئی انجینئر بنا
بنکر ہے کوئی تو 
کوئی مزدور ہے یہاں
کچھ ہیں دکاندار 
تو کچھ نوکری پہ ہیں
بیکار ہے کوئی
تو کوئی جستجو میں ہے
لیکن مجھے پسند ہے جو
میں وہی بنا
شاعر بنا ادیب بنا
ایڈمن بنا😜
تدریس ہے پسند
مدرس بھی بن گیا
دنیا ہے اک اسٹیج 
تو فنکار بن گیا

ہر سمت اے شکیل تشدد کا زور ہے
حالات دیکھ کر میں قلمکار بن گیا

(شکیل حنیف)

صبح کا منظر

نظم : 1 : صبح کا منظر


جلدی سونا جلدی اٹھنا 
کافی اچھا لگتا ہے
صبح صبح کا پیارا موسم
کافی اچھا لگتا ہے
مرغا بانگیں دے دے کرجب
دنیا کو بیدار کرے
چڑیوں کا وہ چوں چوں کرنا
کافی اچھا لگتا ہے
سن کے اذاں کو دل کا عالم
اس درجہ مسرور ہوا
پڑھ کے فجر جب گھر پر آؤ
کافی اچھا لگتا ہے
صبح صبح کا پیارا موسم
کافی اچھا لگتا ہے
جلدی سونا جلدی اٹھنا
کافی اچھا لگتا ہے

 (شکیل حنیف)

لوگوں کا آج کیسا یہ کردار ہوگیا

غزل (1)


لوگوں کا آج کیسا یہ کردار ہوگیا
بننا تھا جس کو پھول وہ تلوار ہوگیا

جس نے لہو بہا دیا اس دیش کیلئے
سب کی نظر میں آج وہ غدار ہوگیا

ہم نے بھی یہ سنا ہے امیر شہر کے یاں
جو چاپلوس ہے وہ وفادار ہوگیا

جس کا ہے اس سماج سے کچھ واسطہ نہیں
وہ شخص میرے شہر کا سردار ہوگیا

کل تک کہ جس میں خار بھی لگنے سے دور تھے
کیا بات ہے کہ پیڑ وہ پھل دار ہوگیا

ہر سمت اے شکیل تشدد کا زور ہے
حالات دیکھ کر میں قلمکار ہوگیا

(شکیل حنیف)

رحمت کی کردے بارش



مناجات (1) 

رحمت کی کردے بارش یارب رحیم تو ہے
نظر کرم ہو ہم پر یارب کریم تو ہے

دنیا میں چاروں جانب علم و ہنر میں چمکیں
ایسی فہم عطا کر یارب علیم تو ہے

دنگا نہ ہو کہیں پر امن و اماں ہو ہر سو
ایسا بنادے سب کو یارب حلیم تو ہے

مومن ہوں سب اکٹھا بکھریں نہ یہ کبھی بھی
حکمت عطا ہو ایسی یارب حکیم تو ہے

اسلام کا ہو غلبہ پھولے پھلے یہ ہردم
تجھ سے یہی دعا ہے یارب عظیم تو ہے